کشمیر پر بھارت کا ناجائز/ غاصبانہ قبضہ(1948) میں اور تاحال ظالم کا سکہ چل رہا ہے۔ اقوام متحدہ کا کردار ایک سوتیلی ماں جیسا ۔
تمام کشمیری ضرور تجزیہ اور نتیجہ اخذ کریں آخر وہ کیاوجوہات
ہیں :
١۔اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادوں کو دنیا کے سب سے بڑے
جمہوریت کے دعویداروں نے رد کردیا۔ گزشتہ
65 سالوں سے اس پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔
٢- آج دن تک کسی اقوام متحدہ کی قرارداد پر
کوئی عملدرامد نہ ہوسکا اور نہ ہی کوئی ذمہ داری نبھائی گئی بشمول انسانی حقوق کی
خلاف ورزی اور کشمیریوں کی نسل کشی نہیں
روکی جاسکی۔
٣- مغرب کا حمایت یافتہ بھارت محض خود یہ معاملہ اقوام
متحدہ میں لےگیا تاکہ اس کی قابض فوج کو مجاہدین اور جہادیوں کے ہاتھوں مکمل فنا
اور برباد ہونے سے بچایا جاسکے۔ جس کے بعد تمام
لوگوں نے چُپ سادلی۔
٤- انڈیا نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ،مبصرین کی رائے اور حق خودرادیت پر نظرثانی کے عمل کوماننے سے صاٖف انکار کردیا
اور کوئی بھی بھارت سے ایک قدم آگے بڑھ کر
وجوہات نہ پوچھ سکا۔
٥- اقوام متحدہ کی قرادادوں سے ہٹ کر اس کے متبادل طور پر تاشکند
، شملہ اور دیگر دوطرفہ معائدے جو پاکستان نے کسی دباؤ میں قبول کیے اور جو
ہندوستان کے مفاد میں ہیں ان پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے اور عملدرامد کے لیے قائل
کیا جارہا ہے۔
٦-کشمیری جوکہ اس تنازعہ میں صفِ اول کے حقدار ہیں اور جن
کی قسمت کا ابھی فیصلہ ہونا ہےاور انکی خواہشات کے برعکس ان کو پسِ پُشت ڈالا اور دھکیلا
جارہا ہے اوروہ خاموش تماشائی کی حیثیت سے صرف دُور سے بیٹھے تالیاں بجارہےہیں، انھیں اپنا کیس لڑنے کا
کوئی قانونی درجہ حاصل نہیں۔ اس تنازعہ
میں صفِ اول کا فریق ہونے کے باوجود
کشمیریوں کو جائز قانونی حیثت حاصل کیوں نہیں؟
٧-آسان سوال یہ ہے کہ 21 ویں صدی میں کشمیریوں پر گُنگوں،
بہروں کی طرح اقوام متحدہ، بھارتی، امریکی لابیز کا مسلط کردہ حل کیوں لاگو کیا
جارہاہے؟
٨- آخر کیوں نہیں تمام
کشمیری یکجا ہوجاتےاور اپنا پیدائشی حق-
حق خودرادیت مانگتے؟ کون انھیں ایسا کرنے سے روک رہا ہے اور اس کے پیچھے وجوہات
کیا ہیں؟
٩- آج تک کئیں ملین کشمیریوں کو قتل، زخمی،معذور، غائب، جیلوں اور گھروں میں نظر بند/قید کردیاگیا۔
وقت کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی قابض فوج کے مظالم بڑھتے جارہے ہیں۔ کیا ہم ابھی بھی یہ امید لگا کر بیٹھے رہیں کے اقوام متحدہ
یا آزاددنیا ہماری مدد کو آئے گی؟ وہ خود اپنے طور پرمعاہدے کریں اور ہمیں آزادی اور حق خودرادیت دلائیں؟
١٠- ہمیں محروم،
لاچار اور بنیادی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے، ہمیں اقوام متحدہ، بھارت، امریکیوں
اور انکے اتحادیوں کے فیصلوں پر کیوں عمل پیرا ہونا چاہیے، کیا یہ ضروری ہے؟ آخر
مجبوری کیا ہے؟ اندرونی ہے یا بیرونی اور اس کا حل کیا ہے؟
١١- کیا ہماری چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم ہوئی وی لیڈرشپ،
کمیونٹی، کچھ جو دوسروں کے حکم بجالانے والے آزادی اور حق خودرادیت کے لیے موثر
طریقے سے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں؟
١٢- کیا ہمیں موجودہ
صورتحال/غلامی کو تسلیم کرلینا چاہیے یا ایک ساتھ ، مل بیٹھ کر اپنا دماغ،
قوت، حکمت عملی کے ساتھ مُستقبل کا لائحہ
عمل طے کرنا چاہیں گے؟
١٣- سٹیٹ کے صفِ اول کے جائز حقدار ہونےکے ناطے کیوں نہ ہم قانون کی بین الاقوامی عدالت، اقوام
متحدہ، بین الاقوامی برادر ی، میڈیا پر ہم
پر عائد تمام زبردستی کے معاہدوں کی تردید کریں جس میں کشمیری اکثریت کی رائے شامل نہیں ہے۔
١٤- کیا ہمیں اپنی ترجیحات صحیح معنوں میں صرف کرنی چاہیے یا آزادی کے لیے پہلے کی طرح
خاموش تماشائی بنے رہیں یا ارادہ کریں غلامی
کی طرف خود اور مُستقبل کی نسلوں کو لے
جانے کی۔
١٥- اگر آپ سب
سمجھتے ہیں کہ ہم سب کشمیریوں کو آزادی کے حصول کے لیے جدوجہد تیز کرنی چاہیے ؟ اسکے لیے ہمیں
اپنا انفرادی، اجتماعی کردار ادا کرتے رہنا ہوگا۔
1)کشمیری کمیونٹی/ لیڈر شپ میں اتحاد ضرورہی ہےجو اس سے انکار کرتے ہیں انکی نشاندہی
ضروری ہے۔
2)ہم سب کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہو جانا چاہیے اور کشمیر
کی آزادی کے لیے اپنی آواز بلند کرنی چاہیے۔
3)ایک موقف/ایجنڈا ہونا چاہیے جو کہ حق خودرادیت ہے۔
4)کسی عبوری، نافذ کردہ معائدوں اور کشمیر کی تقسیم اور ڈویژن
کو قبول نہ کیا جائے۔
5) ہر ممکن طریقے سے صفِ اول کے حقدار کی حیثیت کے حصول کے لیے
تمام کوششیں بروئے کار لانی چاہیے چاہے وہ بین الاقوامی عدالت ہو، اقوام متحدہ ہو،
بین الاقوامی کمیونٹی ، ذرائع ابلاغ –میڈیا ہو۔ 2014 کشمیر کی آزادی کا سال ہونا
چاہیے۔
6)تمام مظالم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم ہونا چاہیے۔
یہ تمام مقاصد حاصل کیے جاسکتے ہیں اگر ہم تما م کشمیری متحد ہوں اور ایک سنگل
پلیٹ فارم سے اپنی آواز بلند کریں۔ ہم
تمام کشمیری ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوں اور اپنی ایک نئی تاریخ رقم کریں۔ انشاء
اللہ وہ دن دُور نہیں۔
No comments:
Post a Comment